[Chorus]
کس نے لگائی آگ ہے؟
رب کا جہاں برباد ہے
کس نے لگائی آگ ہے؟
برپا کیوں ہر سو فساد ہے؟
رب کا جہاں برباد ہے!
شمعیں جلائی خون سے
اجلے کل کی آس کے
پھر کیوں چھائی رات ہے؟
[Verse]
پھر سے دنیا میں آنے کا اگر
تم کو وہ اختیار دے۔
اب کے زد میں دے دے شعلوں کی گھر۔
بولو کیا تم آؤ گے؟
ننھے دلوں کی سسکیوں کی لوڑیوں میں سونا پڑے۔
صبح بھی کالی راکھ کے۔
پردوں کے پیچھے سہمی دیرے۔
اور جو چیخو
تو سدائیں آسمان پہ جا کے بھی مریں۔
ہوتی نہیں چراغاں۔
دم گھونٹتی ہے بے بسی۔
راگاں فریاد ہے۔
ہاتھوں سے آنکھیں ڈھاپ کے۔
کہتا ہوں اپنے آپ سے۔
جاگ آئے گی یہ خواب ہے
[Chorus]
کس نے لگائی آگ ہے؟
برپا کیوں ہر سو فساد ہے؟
رب کا جہاں برباد ہے!
شمعیں جلائی خون سے
اجلے کل کی آس کے
پھر کیوں چھائی رات ہے؟